لیبارٹری میں نر اور مادہ خلیوں کا ملاپ
اجئ وی ایف کا مطلب ان وٹرو فرٹیلائزیشن۔ اس طریقہ نے 1978 سے لے کر آج تک دنیامیں بھر میں بے شمار بے اولادجوڑےاولاد کی نعمت حصل کر چکے ہیں ۔
اس طریقہ علاج میں(eggs ) انڈہ دانی سے نکال کرانڈو لیبارٹری کلچر ڈشCulture dish) کو میں مرد کے جرثوموں Sperms کے ساتھ مکس کیا جاتاہے جس کے نتیجے میں فرٹیلاہزیشن (جرثوموں کی طاقت کو بڑھانا)کو عمل میں لیا جاتاہے جسے کہا جاتاہے ۔ ایک خوش آہندبات یہ ہے کہ اس طریقہ علاج سے1978سے لے کر آج تک تقریبا6 ملین(ساٹھ لکھ) بچے دنیا میں آچکےہیں
پہلے پہل IVF کا علاج صرف اُس صورت میں کیا جاتا تھا جب مریض کو صرف ٹیوبز (Tubes) کا مسئلہ ہوا کرتا تھا۔ لیکن موجودہ دور میں IVF کا طریقہ علاج مندرجہ ذیل صورتوں میں تجویز کیا جاتا ہے:
-1
-2
-3
-4
-5
بیضہ دانی کی نالیوں کا خراب ہونا / ٹیوبز کا بند ہونا
مردانہ بانجھ پن کا مسئلہ
عمر کا زیادہ ہونا (Age Factor)
ماہواری کاCycle ڈسٹرب ہونا / کم یا زیادہ ہونا
تمام رپورٹس نارمل ہونے کے باوجود حمل نہ ٹھہرن
عام طور پر پوری دنیا میں اچھے (Fertility Centers) میں اس علاج کی کامیابی کی شرح اوسطاً 40 فی صد ہے۔ اسی تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے اس علاج کا مشورہ دیا جاتا ہے بعض اوقات اس علاج کو ایک مرتبہ کروانے سے کامیابی نہیں ملتی تو اُس صورت میں مایوس ہونے کی بجائے دوسری بار کوشش سے کامیابی کا چانس زیادہ ہوسکتا ہے۔
عموماً ایک مرتبہ شروع کیے جانے والے علاج کا دورانیہ تقریباً 4 سے 6 ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ زیر علاج مریض ( میاں اور بیوی ) کو تقریباً آدھا دن ہمارے کلینک میں گزارنا پڑتا ہے تا کہ دونوں میاں بیوی کا تشخیصی عمل مکمل
ہو سکے۔
آپ کی طرف سے مہیا کردہ تمام میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد ہمارے ماہر ڈاکٹر ز نے آپ کے
لئے اس طریقہ علاج کو موزوں قرار دیا ہے
بعض طبی حالات میں صرف یہی طریقہ کار تجویز کیا جاتا ہے۔ کیونکہ دوسرے طریقوں میں نا کامی کے بعد
ہی اس طریقہ علاج کو تجویز کیا جاتا ہے۔
اس طریقہ علاج میں 4 سے 6 ہفتے لگ سکتے ہیں لیکن اس کا انحصار آپ کے معالج کے تجویز کردہ طریقہ
علاج اور ادویات پر ہے
س طریقہ علاج میں بہت ہی معمولی انجکشن لگانے کا درد ہوتا ہے جو کہ قابل برداشت ہوتا ہے اس میں کسی قسم کے آپریشن یا سرجری کی بھی ضرورت نہیں۔
جس طرح عام حالات میں مختلف ادویات کے استعمال کے کچھ حد تک اثرات ہوتے ہیں اسی طرح اس طریقہ علاج سے جسم میں پانی کی رکاوٹ کے باعث ہلکا سا وزن میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ عارضی نوعیت کا ہوتا ہے اور
جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
اس علاج کو ڈاکٹر اور لیبارٹری کی ٹیم سرانجام دیتی ہے اور یہ ٹیم ڈاکٹر راشد لطیف خاں کی زیر نگرانی اپنا کام
نهایت خوش اسلوبی سے ادا کر رہی ہے۔