انٹرا سائٹوپلاسمک سپرم انجیکشن
نسلوں سے، ڈاکٹر بہت کم جوڑوں کی مدد کے لیے کر سکتا تھا، خاص طور پر جہاں مردانہ عنصر ملوث تھا (سپرم کی پیداوار کی خرابی)۔ انٹرا سائٹوپلاسمک سپرم انجیکشن (ICSI)۔ کچھ عرصہ پہلے تک مردانہ بانجھ پن کے ضدی معاملات کا حل اپنایا جاتا تھا، اب اس طریقہ سے ان کا کامیابی سے علاج کیا جا سکتا ہے۔
اس کے ذریعے ایسے جوڑوں کی مدد کی جاسکتی ہے:۔
جہاں مردانہ جرثوموں کی 1 تعداد بہت کم ہو۔
2 جہاں مردانہ جرثومے کی حرکات میں کمی ہو۔
3 عام IVF کے ذریعے علاج میں ناکامی ہو۔
4 ایسے مرد جن کے جراثیم کسی طبی رکاوٹ کی وجہ سے خارج نہ ہوتے ہوں۔
5بارہا ں ا سے علاج میں ناکامی ہو
درج ذیل مسائل میں مبتلا جوڑوں کی ٹیکنالوجی کے ذریعے مدد کی جا سکتی ہے۔
- بہت کم سپرم کاؤنٹ (oligospermia)
سپرم کی حرکت پذیری بہت کم ہے۔
روایتی IVF میں ناکام فرٹلائجیشن
رکاوٹ azoospermia (اوبسٹرکٹون کی وجہ سے سپرمیٹوزوا کی عدم موجودگی)
بار بار IUI کی ناکامی۔
مشتمل ہے جن میں
عام طور پر کامیابی کے امکان قریب ۴۰ فیصد ہیں البتہ کامیابی کا انحصار بہت سے عناصر پر ست جرثومے اور بیضے کا معیارا ہم وجوہات ہیں۔ بظاہر ICSI/IVF سے کامیابی کی شرح کم لگتی ہے مگر یہ یادرکھا جائے کہ صحت مند جوڑں میں قدرتی حمل کا امکان عام طور پرا افیصد سے 7 فیصد ہی ہوتا ہے
طبی نقطہ نظر سے اس کی کوئی حد نہیں لیکن اس علاج سے منسلک مالی ، جذباتی اور سوشل اثرات کو مد نظر رکھتے
ہوئے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
ICSI مرحلہ وار
شوہر اور بیوی کی ابتدائی جانچ پڑتال
-1
-2
-3
بیوی کے انفرٹیلیٹی ہارمون کا بنیادی ٹیسٹ بذریعہ ادویات انجیکشن سے بیضے کی بناوٹ اور پختگی
علاج کی مانیٹرنگ بذریعہ الٹرا ساؤنڈ
(1)
فالیکل (follicle) کی نشونما کا مشاہدہ کرنے کیلئے
(ب) ادویات کی مقدار ایڈ جسٹ کرنے کیلئے
(ج) مضر اثرات سے بچنے کیلئے جیسا کہ ovarian hyper stimulation)
درج ذیل طریقوں سے نگرانی
(1)
اندام نہانی کا الٹراساؤ نڈیاTVSسکین
(ب) خون میں ہارمونز کی مقدار
بیضہ منتخب کرنا اور اٹھا لی Ovum pick up)
مردانہ جرثومے کا حصول اور پروسیسنگ
ICSI – مردانہ جرثومے کی بیضے میں خاص خوردبین سے داخل کیا جاتا ہے۔ بیضے کا حصول جرثومے کی پروسیسنگ اور بیضے میں داخلہ سب ایک ہی دن میں کیا جاتا ہے۔
ان بیضوں کو خاص ماحول میں نشو و نما ( Incubation) کے لئے رکھا جاتا ہے۔ داخلے کے 2 سے 3 دن بعد اگرفرٹیلائز یشن اور نشو ونما ہو جائے تو انھیں بچہ دانی میں داخل کر دیا جاتا ہے عام طور پراس علاج کلپے مکمل بے ہوش کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
ہم صرف اور صرف میاں اور بیوی کے نطفے اور جراثیم کو استعمال کرتے ہیں۔ عطیاطی جرثومے اور بیضے کا استعمال ہمارے کلینک میں سختی سے ممنوع ہے اور ہمارامذ ہب بھی اسکی اجازت نہیں دیتا۔
آپ کو 6 سے 8 بار لائف کلینک پر آنا پڑے گا۔ لیکن یہ آپ کے طریقہ علاج پر منحصر ہے کہ آپ کو دوران علاج کلینک پر کتنی دفعہ آنا ہوگا۔ اس کے متعلق ہماری لیڈی ڈاکٹر گاہ بہ گاہ آپ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کرتی رہیں گی
جی ہاں ! بلکل ہمارے کلینک پر لیڈی ڈاکٹر موجود ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو تمام علاج لیڈی ڈاکٹر ہی انجام
دیں گی۔
تمام صحت بخش غذائیں، خاص طور پر تازہ پھل اور سبزیاں اور پانی کا حسب ضرورت استعمال کر سکتے ہیں۔ مزید معلومات کے لیے آپ اپنے معالج سے رابطہ کریں۔ اس علاج کے دوران کسی غذا سے پر ہیز ضروری نہیں
دوران علاج آپ کی تمام ادویات جو آپ کے زیر استعمال ہوتی ہیں ان کو مطلوبہ درجہ حرارت پر رکھنے کے لئے ہمارے پاس بہترین نظام موجود ہے لہذا ادویات مطلوبہ درجہ حرارت پر محفوظ ہیں ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ آپ سے بھی گزارش ہے کہ کسی بھی موسمیاتی شدت سے بچنے کے لئے سفر کے دوران مناسب حفاظتی تدابیر اختیار کریں مثلاً کولر، کولڈ بکس وغیرہ اور گھر میں فرج کو مسلسل چلانے کے لیے جنریٹر یاUPS کا انتظام بھی کریں۔ٓ
اس طریقہ علاج کی کامیابی کے امکانات آپ کی طبی حالت پر منحصر ہیں۔ پوری دنیا میں اس طریقہ علاج کے نتائج ایک جیسے ہیں لہذا ہمارے سنٹر کے نتائج کا موازنہ آپ کسی بھی بین الاقوامی معیار کے سنٹر سے کر سکتے ہیں
اس طریقہ علاج کے دوران ایک وقت میں کم از کم ایک یا زیادہ سے زیادہ تین ایمبر یوز یعنی جنین منتقل اس میں ایک سے زیادہ بچوں کی پیدائش ممکن ہے لیکن اس بات کا خدشہ کم ہے۔
جسمانی خامی کا خطرہ قدرتی حمل سے معمولی سا زیادہ ہوتا ہے۔ اگر چہ خاندانی وراثت میں ایسا ہو چکا ہوتو خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس طریقہ علاج سے دنیا میں لاکھوں نارمل بچے معمول کے مطابق پیدا ہو چکے ہیں۔ کتا ہے؟
۔آپ کا علاج مکمل ہونے کے 14 سے 16 دن بعد حمل کے بارے میں معلوم کرنے کے لئے ٹیسٹ کروایا
جاسکتا ہے۔
آپ کا علاج مکمل ہونے کے ایک سے دو دن بعد لاہور سے باہر سفر کر سکتے ہیں۔
جی بالکل! اس لئے PCOS مریضوں کا دورانِ علاج OHSS سے بچاؤ کے لئے خصوصی توجہ کے ساتھ علاج کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ان مریضوں میں 2 سے 3 میں OHSS کے امکانات موجود رہتے ہیں – IVF / ICS طریقہ علاج میں بیرون رحم حمل کے امکانات معمول کے حمل سے ذرا زیادہ ہوتے ہیں
جاسکتا ہے۔
ہمارے ہاں جرثوموں کو محفوظ رکھنے کا جدید نظام موجود ہے اور اس کے اخراجات علیحدہ وصول کئے جاتے ہیں ۔ آپ اپنے جرثومے دو سے پانچ سال تک محفوظ رکھوا سکتے ہیں اور ان پر کسی قسم کے مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے اس دوران آپ اپنے علاج کے بارے میں منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ البتہ اس طریقہ علاج سے فائدہ اٹھانے کے لئے آپ کو ہر سال علیحدہ فیس ادا کرنا پڑے گی
عام طور پر یہ یمکن نہیں ہوتا کیونکہ دوران علاج با قاعدگی سے الٹرا ساؤند کے ذریعہ اس عمل پر نظر رکھی جاتی ہے اور پہلے سے ہی حفاظتی تدابیر اختیار کی جاتیں ہیں۔
عام طور پر اس علاج کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے لیکن بہت کم مریضوں میں معمولی سا سر درد یا وزن
میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انجکشن لگانے کے لئے لیڈی ڈاکٹر کی دی گئی ہدایات پر عمل کریں لیکن روزانہ انجکشن مقررہ وقت پر ہی لگنا
چاہیے۔ مزید معلومات کے لئے ہماری لیڈی ڈاکٹر سے رابطہ کریں
آپ اپنی ادویات تجویز کردہ درجہ حرارت اور دی گئی ہدایات کے مطابق محفوظ کریں ۔ انجکشن کو فرج میں رکھنا چاہیے تا کہ مقررہ درجہ حرارت پر ٹھنڈار کھا جاسکے۔ سفر کے دوران انجکشن ٹھنڈے رکھنے کے لئے ٹھنڈے ڈبے یا کولر کا استعمال کریں۔ انجکشن استعمال سے پہلے تک مطلو بہ درجہ حرارت میں رکھنا ضروری ہے۔
جی ہاں ! آپ علاج کے دوران روز مرہ کے کام یا ملازمت جاری رکھ سکتی ہیں
نڈے حاصل کرنے کا عمل الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے سر انجام دیا جاتا ہے ۔ غدودی تھیلیوں سے انڈے باریک نالی کے ذریعے حاصل کئے جاتے ہیں۔ اس عمل کو بغیر کسی جراحت یعنی سرجری کے مکمل کیا جاتا ہے ۔ یہ عمل 10 سے 15 منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس عمل کو درجہ بہ درجہ ہمارے ماہرین مختلف اوقات میں سرانجام دیتے ہیں۔ عموماً یہ عمل بے ہوش کئے بغیر سرانجام دیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات طبی حالات کی وجہ سے مکمل بے ہوش بھی کیا جاسکتا ہے۔
یہ عمل اکثر اوقات 10 سے 15 منٹ میں ہی مکمل ہو جاتا ہے۔
اس عمل کو انجام دینے سے پہلے آپ کو نیم بیہوشی کی ادویات دے دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ عمل بغیر کسی تکلیف کے مکمل ہو جاتا ہے۔
نہیں، اس عمل سے بیضہ دانیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
عموماً اس عمل کے بعد خون کا اخراج نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات معمولی سا اخراج ہو بھی سکتا ہے جو کہ
نقصان دہ نہیں ہے۔
جی ہاں ! عام طور پر تمام تھیلیوں کو پیچر کر ناضروری ہوتا ہے۔
عموماً جنین ( نشو و نما شده بیضہ) کی منتقلی Emrbyo Transfed) میں کسی قسم کا درد نہیں ہوتا چونکہ یہ
ہوتا ہے؟
عمل الٹرا ساؤند کی طرح ہی ہوتا ہے۔
س عمل کے مکمل ہونے کے بعد دو سے تین گھنٹے آرام کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے منتقلی کے اگلے دن سے کے ہی معمول کی مصروفیات میں کوئی ممانعت نہیں لیکن تھکاوٹ والے کام کرنے سے احتیاط کریں
بیضہ حاصل کرنے کے عمل کے بعد آپ کو کم از کم ایک رات کے قیام کے بعد سفر کرنے کی اجازت ہے۔ انتہائی مجبوری کی صورت میں 4 سے 6 گھنٹے بعد سفر کیا جا سکتے ہیں۔
ہوائی جہاز اور کارکا سفرمحفوظ ترین ذریعہ ہے لیکن بس یا ٹرین کے سفر میں بھی کوئی قباحت نہیں
اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد مکمل چیک اپ اور تسلی کر کے اور درد کی دوائی دے کر مریض کو گھر روانہ کیا جاتا ہے۔ اور اگر گھر جانے کے بعد آپ کو اس تکلیف کا سامنا کرنا پڑے تو آپ LIFEکے دیئے گئے نمبر پر رابطہ کریں یا کسی بھی وقت لیبر روم آکر معائنہ کروا سکتے ہیں
جی ہاں ! آپ معمول کی نماز یا عبادت بیٹھ کر ادا کرسکتی ہیں۔
جی ہاں! اس کا فیصلہ لیبارٹری کے ماہر ڈاکٹر کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اس عمل کو انجام بھی دے سکتے ہیں ۔ لیکن عام طور یہ عمل 38 سال سے زیادہ عمر کی خواتین ہوں یا ان کا IVF کا علاج پہلے نا کام ہو چکا ہوان کے
لئے ضروری ہوتا ہے
علاج کے مکمل ہونے کے 14 سے 16 روز بعد یہ ٹیسٹ کروانا لازمی ہے۔
یہ ایک محفوظ اور جدید طریقہ علاج ہے جو کہ آپ کے علاج کی کامیابی کے لیے لازمی عمل ہے۔ البتہ کبھی کبھار خارش یا اندام نہانی سے پانی کا اخراج ہوتا ہے جو کہ نقصان دہ نہیں ہوتا۔
انجکشن وقت پر لگوانا نہ بھولیں مگر بھولنے کی صورت میں اپنے معالج سے فوری طور پر رابطہ کریں تا کہ وہ آپ کی دوسری خوراک کا تعین کر سکیں ۔
چونکہ آپ کے انجکشن کی تعداد اور مقدار کا تعین ہو چکا ہوتا ہے جو کہ آپ کے علاج کی کامیابی کے لئے انتہائی ضروری ہے ۔ اگر آپ لاہور میں ہیں تو آپ لائف کلینک سے حاصل کر سکتی ہیں ۔ اور اگر آپ کا تعلق دوسرے شہر سے ہے تو کسی مستند فارمیسی سے حاصل کرنے کوشش کریں نہ ملنے کی صورت میں اپنے معالج سے رابطہ کریں۔
بعض اوقات انجکشن کی زیادہ خوراک لینے کے باوجود بھی بیضہ دانیاں زیادہ انڈے نہیں بنا تھیں۔ یہ بات عمر کی زیادتی یا بیضہ دانیوں کی کم صلاحیت کی وجہ سے ہوتی ہے ان حالات میں آپ کا علاج جاری رکھنا آپ کے لئے
فائدہ مند نہیں ہوسکتا۔
عموماً ایسا نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات تھیلیوں کی تعدار اور سائز مکمل ہونے کے باوجودان میں سے بیضہ
(انڈے) نہیں ملتے۔
سائنسی لحاظ سے بیضہ الٹرا ساؤنڈ مشین پر نہیں دیکھا جا سکتا چونکہ الٹراساؤنڈ مشین پر صرف تھیلیاں نظر آتی ہیں، بیضہ کو صرف لیبارٹری میں مائیکروسکوپ پر ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ عام طور پر ایک تھیلی (Follicle) سے ایک انڈہ ملتا ہے لیکن کبھی کبھی تھیلی خالی بھی ہوتی ہے۔
عام طور پر ایسا ممکن نہیں ہوتا لیکن دوسری دفعہ بھی بیضہ نہ ملنے کے امکانات موجود ر ہیں گے۔
بعض طبی وجوہات کی وجہ سے بیضہ کی نشونما نہیں ہو پاتی ، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
i- بیضہ (انڈوں) کا کم معیار
ii- جرثومہ کا کم معیار
iii- نا پختہ انڈے
اس عمل سے کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا کیونکہ یہ عمل نہایت جدید اور محفوظ طریقے سے انجام دیا جاتا ہے لیکن بعض حالات میں معمولی نوعیت کا نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں انڈہ یا جرثومہ حمل ٹھہرنے کے قابل نہیں رہتے ۔
جرثوموں کو محفوظ کرنے سے آپ کے علاج کی کامیابی اور تناسب پر اثر نہیں پڑتا۔ لیکن بعض اوقات اگر آپ کے جراثیم کی کوالٹی اچھی نہ ہو تو وہ جمنے کے عمل کو برداشت نہیں کر سکتے اس صورت میں آپ کے علاج کی کامیابی متاثر ہوسکتی ہے۔
جی ہاں ! اس طریقہ علاج کو شروع کرنے سے پہلے آپ دونوں کا ذہنی طور پر پرسکون ہونا آپ کے علاج کی کامیابی کے لئے نہایت ضروری ہے کیونکہ اس سے آپ کے ہارمونز کا توازن بگڑ سکتا ہے جو کہ آپ کے علاج کو متاثر کر سکتا ہے
عموماً آپ کو درد کے لئے ادویات تجویز کر دی جاتی ہیں۔ ایک یا دو روز دوائی کھانے کے بعد آفاقہ نہ ہو تو آپ دی گئی ہیلپ لائن پر لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کریں
اس دوران پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور اپنے معالج سے مشورہ کریں۔
عام طور پر جنین کو محفوظ کروانے کے دو سال کے اندر ان کو استعمال کر لینا چاہیے دوسری صورت میں پانچ
سال تک آپ کے جنین کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
جنین کے جماؤ کا دورانیہ اس کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
جنین کو محفوظ کرنے سے پہلے اس کا تکنیکی طور پر اچھی طرح جائزہ لیا جاتا ہے اس لئے اس میں کسی قسم کےپیدائشی نقص کا اندیشہ نہیں ہوتا۔
اگر آپ کے علاقے میں یہ سہولت میسر نہیں تو آپ اپنا صبح کا پہلا پیشاب کا نمونہ حمل ٹیسٹ کے لئے بھیجوا سکتی ہیں یا پھر آپ ہماری لیبارٹری میں خون کا ٹیسٹ کرواسکتی ہیں۔
ی ہاں! ایسا ممکن ہے۔ خود انجکشن لگانے کے لئے ہماری لیڈی ڈاکٹر آپ کی رہنمائی کریں گی۔ انجکشن کومقررہ وقت پرلگانا ضروری ہے
آپ کا وقت پر پہنچنا بہت ضروری ہے کسی مجبوری کی وجہ سے دیر ہونے کی صورت میں آپ ہماری استقبالیہ پر ضرور اطلاع کریں تا کہ آپ کے لئے کوئی مناسب انتظام کیا جا سکے۔
جی ہاں! علاج سے قبل تشخیص کے لئے ٹھیٹ درج ذیل ہیں :
ہیپا ٹائٹس کے لئے سکرینگ ، ایڈز، رو بیلا اور کچھ ہارمون ٹیسٹ مثلاً , FSH, LH, Prolactin
-Estradiol
جی ہاں! ایسا ممکن ہے۔ خود انجکشن لگانے کے لئے ہماری لیڈی ڈاکٹر آپ کی رہنمائی کریں گی۔ انجکشن کومقررہ وقت پرلگانا ضروری ہے
پنا علاج مکمل کروانے کے بعد اپنی خوراک میں احتیاط کریں تا کہ آپ اضافی دوائیوں کے استعمال سے بچ سکیں۔ کوئی بھی دوائی ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔
پ جائے مخصوصہ کے باہر ویزلین یا کوئی کریم لگا سکتی ہیں۔ احتیاط رہے کہ اندام نہانی کے اندر کچھ نہ
لگائیں اور ہماری لیڈی ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں۔
علاج شروع ہونے سے قبل اگر آپ کے شوہر سگرٹ نوشی اور شراب کا استعمال کم کر لیں وہ آپ کے علاج میں کامیابی کے تناسب میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے
پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کی منظوری دی ہے۔ بشرطہ کہ یہ علاج میاں اور بیوی تک ہی محدود ہو اور کسی تیسرے فرد کا کوئی تعلق نہ ہو ( انڈہ یا جرثومہ ) تو اس طریقہ کار کو اسلامی اُصولوں کے مطابق جائز قرار دیا گیا ہے۔ یہ طریقہ علاج تمام اسلامی ممالک میں کیا جا رہا ہے۔
جی ہاں ! یہ ہماری اخلاقی زمہ داری ہے کہ ہم آپ کے بیضہ (انڈہ ) اور جرثومہ کی شناخت کو مکمل محفوظ طریقے سے استعمال کریں تا کہ اس میں کسی بھی قسم کی غلطی کا احمال نہ رہے۔ ہم اپنی لیبارٹری میں رنگ کی نشاندہی اور دوسرے طریقوں سے مریض کی شناخت کو برقرار رکھتے ہیں تا کہ انڈہ اور جرثومہ کسی اور کے نہ ہوں۔
تکنیکی طور پر آپ اس علاج کو متعدد بار کروا سکتے ہیں لیکن ہر بار اس علاج کے اخراجات وہی رہتے ہیں
جو کہ پچھلی مرتبہ ہوئے ہوں۔
بہتر یہ ہے کہ آپ جس ملک میں بھی علاج کروانا چاہتے ہیں وہاں موجود سنٹر سے رابطہ کر کے جرثومہ، جنین یا بیضہ کی منتقلی کے لئے مکمل تفصیلات حاصل کرنے کے بعد لائف کلینک سے رابطہ کریں ، اس کے لئے آپ کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ لائف کلینک کسی قسم کے جنین کی منتقلی کے نقصان کی زمہ داری قبول نہیں کرے گا اور یہ کام مریض اپنی ذمہ داری پر ہی سر انجام دے گا
کینسر کے علاج سے پہلے آپ ہمارے ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کر کے اپنے بیضہ اور جراثیم کو محفوظ کروانے کے
لئے مکمل تفصیلات حاصل کر لیں۔ کیونکہ کینسر کے علاج کے بعد یہ علاج کافی مشکل ہوتا ہے
آپ معمول کی ہلکی ورزش اور سیر وغیرہ کر سکتی ہیں لیکن ایسی ورزش جو تناؤ یا تھکاوٹ کا باعث ہو اس سے
گریز کریں۔
بالوں کو قدرتی رنگ (مہندی وغیرہ) کیا جا سکتا ہے لیکن کسی بھی قسم کے کیمیائی رنگ کے استعمال سے پر ہیز
کریں۔
آپ اپنے ڈاکٹر کی اجازت سے مختصر فاصلے کا سفر کار یا بس کے ذریعے کر سکتی ہیں ۔ایسے سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں
جی ہاں ! دوران علاج شائستگی سے ہم بستری میں کوئی حرج نہیں لیکن جنین کی منتقلی کے بعد حمل کے پہلے بارہ ہفتے ہم بستری سے مکمل پر ہیز کیا جائے۔
آپ اپنے ابتدائی ٹیسٹ مقامی شہر میں کروا سکتی ہیں۔ یہاں پر علاج کی صورت میں آپ کو 4 سے 6 مرتبہ
کلینک پر آنا ہوگا اور آپ کو آپ کے کیس کی نوعیت اور طریقہ علاج کے مطابق لاہور میں 5 ہفتے تک ٹھہرنا ہوگا۔
کسی مجبوری کی صورت میں آپ کے شوہر اگر کلینک نہیں آسکتے تو انہیں چاہیے کہ وہ ایک مرتبہ لائف کلینک پر آکر اپنے جرثومہ کو محفوظ کروالیں تا کہ ان کو آپ کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ بصورت دیگر بیضہ حاصل کر نے کے دن اگر آسانی سے آسکیں تو بہتر ہوگا۔
اس علاج میں آپ کی بیضہ دانیوں سے نہایت احتیاط اور جدید طریقے سے مکمل افزائش شدہ بیضہ حاصل کر لئے جاتے ہیں اس کے بعد آپ کی بیضہ دانیاں واپس اپنی قدرتی حالت میں آکر اپنا عمل شروع کر دیتیں ہیں۔
جی ہاں! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جراثیم چند گھنٹوں تک زندہ رہتے ہیں لہذا مجبوری کی صورت میں ٹمیٹ ( جرثومہ ) لینے کے بعد گھر سے 30 سے 60 منٹ کے اندر اندر لیبارٹری تک پہنچایا جاسکتا ہے جس کے لئے سپیشل ٹیوب ہماری لیبارٹری سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایسی صورت میں یہ ذمہ داری مکمل طور پر آپ ہی کی ہوگی یہ نمونہ آپ کے خاوند کا ہی ہے اور لائف سنٹر قطعاً ایسی زمہ داری قبول نہیں کرے گا
سکتے ہیں۔
اپنے معالج سے مشورہ کرنے کے بعد IVF / ICS کے علاج کے ساتھ اپنا طبی علاج بھی جاری رکھ
ایسی صورت میں آپ اپنے معالج سے مشورہ کریں اور اس بارے میں چند ضروری ٹیسٹ کروانے کے بعد اگر آپکا ڈاکٹر آپکو اجازت دے تو یقیناً آپ یہ علاج شروع کرواسکتی ہیں۔ آپ کی اور آپ کے ہونے والے بچے کی
صحت کے لئے یہ اقدام بے حد ضروری ہے۔
ہمارے ماہر ڈاکٹر ز آپ کے جنین کے معیار بہتر بنانے کے لئے مناسب ادویات کے استعمال کو تجویز کرتے ہیں۔ کوئی سپیشل خوراک یا آرام ایسا نہیں جس سے کامیابی کے امکانات کو بہتر کیا جاسکے۔
جی ہاں! آپ آہستہ آہستہ اور احتیاط سے سیڑھیاں چڑھ سکتی ہیں۔
پ کو بار بار سفر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ جنین کی منتقلی کے ایک روز بعد آپ اپنے شہر جاسکتیں ہیں اور اپنے معمول کے کام سرانجام دے سکتی ہیں۔
جنین کی منتقلی کے بعد ہماری ڈاکٹر آپ کے اضافی جنین کو محفوظ کرنے کے بارے میں آپ کو کمل معلومات فراہم کریں گی ۔ اگر آپ مستقبل کے لئے انہیں ہمارے پاس محفوظ رکھنا چاہتی ہیں دوسری صورت میں انہیں ضائع کر دیا جائے گا۔
کیونکہ دوران علاج جو آپ نے ادویات استعمال کی ہیں ان کے اثرات کو ختم ہونے کے لئے دو سے تین ماہ درکار ہوتے ہیں جو کہ آپ کی صحت کے لئے ضروری ہیں۔ اس کے بعد آپ اپنے اگلے علاج کی منصوبہ بندی کرسکتی ہیں۔
کسی اچھی مستند لیبارٹری سے دوبارہ ( جرثومہ ) ٹیسٹ کروالیں۔ اگر پھر بھی وہی صورت حال ہو تو ان کا خون کا FSH ٹیسٹ کرایا جائے۔ اگر وہ ٹھیک ہو تو جرثوموں کی موجودگی کے تعین کے لئے انکے غدود کا Biopsy)FNA) کو عمل میں لایا جائے۔
اس کے لئے آپ ماہر یورالوجسٹ یا اینڈ رولوجسٹ سے اپنے مستقبل کے علاج کے لئے مشورہ کریں۔
اس طریقہ علاج کے لئے پاکستان میں انشورنس کی سہولت موجود نہیں ہے۔ لیکن بعض ممالک میں یہ سہولت موجود ہے اور آپ جہاں رہائش پذیر ہیں وہاں پر موجود کمپنی سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کر لیں۔
کیا اس طریقہ علاج سے بیک وقت ایک سے زیادہ بچوں کی پیدائش ہو سکتی ہے؟ اس کا انحصار آپ کی جنیں کی منتقلی کے وقت تعداد پر ہوتا ہے۔ ایک وقت میں تین سے زیادہ منتقل نہیں کیئے جاتے اس لئے ایک سے زیادہ بچوں کی پیدائش ممکن ہے لیکن اس کی کوئی ضمانت نہیں۔
گر خون رات کو جاری ہو تو اگلا دن پہلا دن شمار ہو گا ۔ مزید معلومات کے لئے لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کریں
نالیاں بند ہونے کی صورت میں IVF سے بھی علاج ممکن ہے۔ اس کے لئے آپ کی نالیوں کو کسی آپریشن
کی ضرورت نہیں ہے۔
جی ہاں! ہم اخلاقی طور پر اس چیز کے پابند ہیں کہ آپ کی دی گئی معلومات اور حاصل کردہ رپورٹس کو مکمل
صیغہ راز میں رکھیں۔
کموڈ ( مغربی طرز کی سیٹ ) کے استعمال کو تجویز کیا جاتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں۔